اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے چھ چھ مرتبہ منتخب ہونے والے بزرگوں سے اپیل کی کہ ایسے فیصلہ لیں جس سے یہ ادارہ مضبوط ہو اور اگلی نسل ایوان کاممبر بنے تو ان کیلئے آسانیاں پیدا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اپنےآپ کو دہراتی ہے، پہلے سانحے اور پھر تماشے کی صورت میں،اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جواس ہاؤس میں دوسری بار منتخب ہوا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب آپ قومی اسمبلی آتےہیں تواوپرایک تختی لگی ہوئی ہے ، اس قومی اسمبلی کی عمارت کا سنگ بنیاد شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے رکھا تھا،ہم جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے تو پاکستان کے عوام کو طاقتور بنائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ایوان ہم سب کاہے، یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، جب اس ایوان کو کمزور کرینگے تو خود ، وفاق اور جمہوری نظام کو کمزور کر رہےہیں، ہمیں ایسے فیصلے کرنے چاہئیں کہ ملک کا مستقبل روشن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے بزرگوں سے اپیل کرتا ہوں جو 6،6مرتبہ ممبربن کرآئےہیں، ایسے فیصلے کریں جس سےیہ ادارہ مضبوط ہواورنوجوانوں کا مستقبل روشن ہو، اگلی نسل ایوان کا ممبر بنے تو ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں، انہوں نے اپنے ہی ادارے، ملک اور جمہوریت کو کمزور کردیا ہے۔
چیئرمین پی پی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے کہا کہ کل اس ہاؤس میں احتجاج کے نام پر ممبران گالیاں دے رہے تھے، پاکستان آج اس چوراہے پر ہے کہ ایک خطرناک مرحلے پر پہنچ چکے ہیں، قومی اسمبلی کی تقریر کو لائیو چلنا چاہیے۔
بلاول بھٹو کا معاشی حالات سے متعلق کہنا تھا کہ عوام مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے سونامی میں پھنسے ہوئےہیں، وزیراعظم نے بھی ایشوز پر بات کی ، قائد حزب اختلاف نے بھی بات کی، پاکستانی عوام کی طرف ان کے فائدے کی بات نہیں پہنچ سکے، قائد حزب اختلاف شکایت کر رہے ہیں ان کی تقریر پی ٹی وی پر نشر نہیں کی گئی، ہمیں بانی پی ٹی آئی کی روایت کوبرقرارنہیں رکھنا چاہئے تقریر دکھانی چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ ہم فارم 45 یا 47 کی وجہ سے نہیں عوام کے ووٹوں سے ایوان میں پہنچے ہیں ، کل وزیراعظم،اپوزیشن لیڈر کے خطاب کےدوران ارکان گالیاں دے رہے تھے جو افسوسناک ہے، عوام چاہتے ہیں ملک اورانہیں بحران سےنکالا جائے، مہنگائی بے روزگاری سے عوام پریشان ہیں، بانی پی ٹی آئی نے جو روایت ڈالی اس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے شہید کارکنان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کارکنان نے جانوں کی قربانی دی تاکہ ہم یہاں پہنچ سکیں، شہید عبد الرحمان 12 سال کا بچہ تھا جس کا تعلق کراچی سے تھا، پیپلزپارٹی کو ڈرانے، دھمکانےکیلئے عبدالرحمان کو سر پر گولی لگی، مورو میں میرے سیاسی کارکن بلال زرداری الیکشن میں شہیدہوا، نوشہرو فیروز میں ہماراکارکن شہیدہوا، ظہوربلیدی پردستی بم حملہ ہوا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ علی مدد جتک کے دفتر پر دھماکاہوا،2 لوگ زخمی ہوئے، مستونگ، خضدارمیں ہمارے امیدوار پر حملے ہوئے، شازیہ مری نے بتایا سانگھڑ سے عبدالمالک نامی کارکن شہیدہوا، ایسانظام بناناچاہئے کہ الیکشن کی وجہ سےکارکنوں کو جان قربان نہ کرناپڑے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ ایسےکام کریں کہ کارکنان کےخاندان کوبتاسکوں قربانیاں ضائع نہیں ہوئیں، ہم ان کاخواب پوراکرنےکیلئےدن رات محنت کریں گے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہمارے اتنے لوگ شہید ہوئے کیا ایسے ہوتا ہے اسپیکر صاحب، قانون ایسے بنانے چاہئیں کہ کارکنوں کو جانوں کا نذانہ پیش نہ کرنا پڑے ، ملک کے عوام آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کوبچائیں۔
انھوں نے بتایا کہ ہرکھیل کا ایک اصول ہوتا ہے، جب کرکٹ بھی کیلتے ہو تو اس کا بھی اصول ہے، ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتا ہے اگر ہم یہ چیز طے کرلیں تو 90 فیصد مسائل حل ہوجائیں گے، چارٹرڈ آف اکنامی کی بات کی گئی میں سمجھتا ہوں یہ بھی بہت ضروری ہے، اس ہاؤس میں کسی ایک جماعت کے پاس مکمل مینڈیٹ نہیں ہے، قومی اسمبلی کی تمام ریزروسیٹ مل بھی جائے تو پیپلزپارٹی کے ووٹ کے بغیر یہ کرسی نہیں سنبھال سکتے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام نےہمیں ووٹ دیا تو اس لئے کہ معاشی بحران سے بچائیں، اب چارٹر آف اکانومی پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کر سکتی، مہنگائی، قیمتیں بڑھ رہی ہیں مگر لوگوں کی آمدن میں اضافہ نہیں ہورہا، ہم نےکچھ ایسے فیصلے لئے ہیں جس سےعوام اور معیشت مشکل میں ہیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ وزیراعظم کی پالیسی میں آپ کامؤقف شامل ہوگا تو بہتر پالیسی بن سکے گی، اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم ہی نہیں مانتے تو پھر تنقید بھی نہیں کرسکتے، شہباز شریف موقع دے رہے ہیں آئیں ملکرعوام کو معاشی بحرانوں سے نکالیں۔
انھوں نے اپنی پارٹی نظریہ کے حوالے سے کہا کہ پی پی کا نظریہ رہاہے کہ ہر الیکشن منشور کے مطابق لڑتے ہیں، یقین ہے عمر ایوب کو اپنے منشور کا اتنا نہیں پتہ ہوگاجتنا مجھے اپنے منشور کا پتہ ہے، اتنی لمبی الیکشن مہم کےبعدسیاسی جماعتیں تقریباً 80 فیصد میرے معاشی معاہدے پر آچکی ہیں۔
اٹھارویں ترمیم سے متعلق بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے مطابق جو وزارتیں ختم ہونی چاہئے تھیں وہ نہیں ہوئیں، 18ویں ترمیم کے مطابق 2013 اور 2018 کی حکومت بھی یہ کام نہ کرسکیں، 18وزارتیں ایسی ہیں جن کو 2015میں تحلیل ہونےچاہئیں تھے، 328ارب روپے ان اداروں پر خرچ ہوتے ہیں، یہ وزارتیں ختم کردی جاتیں توان پیسوں سےایشوزحل ہوجاتے۔
انھوں نے کہا کہ اب موقع ہےشہباز شریف انقلابی قدم اٹھا سکتے ہیں، کچھ وزارتیں توایسی ہیں جوفوری ختم ہوسکتی ہیں،بجلی گھروں کو حکومت سالانہ 1500ارب روپے کی ایلیٹ سبسڈی دیتی ہے ، یہ سبسڈی حکومت بند کرے پوری نہیں تو آدھی بند کرے ، یہ دونوں کام کئے تو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے راستہ کھلےگا۔
چیئرمین پی پی نے بتایا کہ صوبے پرفارم کرتے ہیں مگر ایف بی آر ہمیشہ فیل ہوجاتاہے، سیلز ٹیکس کو ختم نہیں کرتے تو یہ ذمہ داری صوبوں کو منتقل کی جائے، صوبوں کوٹیکس کلیکشن کی ذمہ داریں اور ٹارگٹ سیٹ کردیں ، صوبے وفاق کے ہدف کو پورا کرتے ہیں تو ایف بی آر کا ہدف پورا ہوجائے گا، سیلز ٹیکس کم جمع ہواتو پوراکرکے دینگے اگر زیادہ ہواتو وہ صوبےکا ہوناچاہیے،وفاق کے بیوروکریٹس کہتے ہیں ہم صوبوں کی وجہ سے دیوالیہ ہوگئے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آپ چارٹر آف ڈیموکریسی کےتحت بیٹھتے ہیں تو یہ پورےملک کے مفاد میں ہوگا، ضروری ہے کہ ہم جوڈیشل اور الیکٹورل ریفارمز کریں۔
فارم 45 کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم جب کہتے تھے فارم 45 دیکھیں تو آپ ہمارامذاق اڑاتےتھے، ہم آپ کا مذاق نہیں اڑاتے بلکہ کہتے ہیں سب مل بیٹھ کر بات کریں، 2018 میں کچھ لوگ رات میں ڈکلیئر ہوگئے کچھ کا نتیجہ اگلےدن آیا، میں آج تک اپنے فارم 45 کا انتظار کررہاہوں ، اگر آپ چاہتے ہیں الیکشن ریفارمز ہوں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں، پھر شہبازشریف الیکشن جیتے یا قیدی نمبر804 تو کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔
Comments
#بلاول #بھٹو #کی #چھ #چھ #مرتبہ #منتخب #ہونے #والے #بزرگوں #سے #اپیل