ڈاکٹر ریحان اختر
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں کا ایک عظیم مہینہ ہے یہ مبارک مہینہ امن، ایمان، سلامتی و سلام، خیر و برکت اور رشد و ہدایت کا مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالی نے کتاب رشد و ہدایت قرآن مجید نازل فرما کر اس ماہ کو شہر القرآن بنا دیا، یہ عبادات کا عالمی موسم اور بہترین سیزن ہے۔ اس کے حسین و جمیل مناظر سحر و افطار، قیام اللیل اور دوسری دلکش عبادات سے اس کی عظمت کا صحیح اندازہ ہوتا ہے۔اس ماہ میں کی جانے والی تمام عبادات کا اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے، اس اعتبار سے یہ مہینہ بشارتوں، برکتوں اور رحمتوں کا موسم بہار ہے۔ یہ مہینہ تزکیہ اور تربیت کا مہینہ ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے روزوں کو فرض فرمایا اور قرآن مجید کو نازل کیا۔ اس مہینے میں جنت کے دروازوں کو کھول کر جہنم کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا ہے اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں، تو بہ اور معافی کو قبول کر لیا جاتا ہے اور تھوڑی سی نیکی پر اجر و ثواب زیادہ ملتا ہے۔اس ماہ مبارک میں نیک اعمال میں سے سب سے زیادہ اہمیت اس ماہ کے روزوں کی ہے، کیونکہ روزہ ارکانِ اسلام میں سے ایک اہم ترین رکن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، (بیت اللہ کا) حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔اس مبارک مہینے کی اہم عبادات میں روزہ رکھنا، تلاوت قرآن،تراویح،رات میں جا گ کر اللہ تعالی کی عبادت کرنا،مغفرت، رحمت و نجات کی طلب، صدقہ و خیرات و زکوٰۃ اور آخری دس دنوں میں شب قدر کی تلاش میں لگے رہنا شامل ہیں۔
روزہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ستون ہے۔ جسے عربی میں صوم کہتے ہیں جس کے معنی ہیں رک جانا جیسے کہ بات کرنا بند کر دینا، چلنے سے رک جانا، کھانے پینے سے رک جانا، قاموس المحیط میں بھی یہی معنی بیان کیے گئے ہیں، روزہ کا مطلب ہے صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے رک جانے اور بیوی سے ہمبستری کرنے سے رکنے کا۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو ریا اور منافقت سے بالکل پاک ہے۔ یہ مکمل طور پر اللہ اور اس کے بندے کا معاملہ ہے، اسی لیے روزے کے ثواب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ روزہ اللہ کے لیے ہے اور وہی اس کا اجر دے گا۔ رمضان المبارک کا مہینہ بابرکت مہینہ ہے اور اس مہینے کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ماہ مبارک میں قرآن پاک کا نزول ہوا، جب رمضان کا چاند نظر آتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ یہ چاند مبارک اور بابرکت ہے، میں اس پر ایمان رکھتا ہوں جس نے پیدا کیا۔ حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اس ماہ مبارک سے ایک خاص تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے مختلف ہے۔رمضان ایسا پیارااور برکت والامہینہ ہے جس کے استقبال کے لئے آسمان پر بھی تیاریاں ہوتی ہیں اور جنت سجائی جاتی ہے۔ چنانچہ شعب الایمان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے’’ماہ رمضان کے استقبال کے لئے یقیناًسارا سال جنت سجائی جاتی ہے۔اور جب رمضان آتا ہے تو جنت کہتی ہے کہ یا اللہ اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے لئے خاص کردے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ رمضان میں تو آپؐ کمر کس لیتے تھے اور پوری کوشش اور محنت فرماتے تھے‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ کے عبادت کے تعلق سے ایک روایت میں ہے کہ آنحضور ؐ کی ا س عبادت کی کیفیت کا بھی ذکر ملتاہے کہ راتوں کو عبادت کرتے ہوئے آپؐ کا سینہ خدا کے حضور گریاں و بریاں ہوتا۔ دل ابل ابل جاتا اور سینہ میں یوں گڑگڑاہٹ کی آواز سنائی دیتی جیسے ہنڈیا کے ابلنے سے آواز پیدا ہوتی ہے۔
اس بابرکت مہینے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جسے عربی زبان میں عشرہ کہتے ہیں (ایک عشرہ میں دس دن ہوتے ہیں) رمضان کے مہینے میں تین عشرہ ہوتے ہیں۔ پہلا عشرہ رحمت کا ہے، دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے یعنی گناہوں کی بخشش کا ہے اور تیسرا عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔ ماہ رمضان کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ رمضان کے شروع میں رحمت ہے، درمیان میں مغفرت ہے اور آخر میں جہنم کی آگ سے حفاظت ہے۔ رمضان المبارک کے پہلے دس دنوں میں روزے اور نماز پڑھنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔ مسلمان رمضان کے وسط میں یعنی دوسرے عشرہ میں مغفرت طلب کر کے اپنے آپ کو گناہوں سے پاک کر سکتے ہیں،اس کے ساتھ ساتھ رمضان کے آخری یعنی تیسرے عشرہ میں آپ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچا سکتے ہیں۔رمضان المبارک کا مقدس مہینہ گناہوں سے پاک اور بخشش کا مہینہ ہے حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘’جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ سے ہی ایک دوسری روایت میں مروی ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پنجگانہ نماز ایک سے دوسری تک، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک گناہ معاف کرنے کا سبب ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہ سے بچا جائے۔
روزہ کی فضیلت کا انداز اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس کا ثواب اور انعام لا محدود اور بے حساب ہے ایک حدیث قدسی میں ہے روزہ کے علاوہ بنی آدم کے ہر عمل کا اجر ہے روزہ صرف میرے لئے اور میں ہی ا س کا اجر دوں گا روزہ ڈھال ہے پس جو کوئی روزہ رکھے تو وہ فحش کاموں سے باز رہے اور اگر کوئی اسے تنگ کرے یا لڑائی کرے تو وہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے اور روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں ایک روزہ افطار کرتے ہوئے اور دوسری (روزِ قیامت) اللہ ربّ العالمین سے ملتے ہوئے۔ صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ بنی آدم کے ہر نیک عمل کو دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے مگر روزہ (کے ساتھ یہ معاملہ نہیں) میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گاکیونکہ اس (روزہ دار) نے میری وجہ سے کھانا پینا چھوڑ رکھا تھا۔روزہ قربت الٰہی کا ایک بہترین وسیلہ اور ذریعہ ہے کیونکہ ایک روزہ دار اپنے محبوب و مرغوب کھانوں کو اس لئے ترک کردیتا ہے کہ اس کا مالک اس سے راضی ہوجائے اور اس کی قربت نصیب ہو۔ روزہ انسان کو تقوی کی طرف لیجاتی ہے قرآن مجید میں ارشاد ہے ’’اے ایمان والو تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے جس طرح پہلی امتوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم متقی بن جائو‘‘۔روزہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں کا قدردان بناتا ہے چونکہ جب انسان کو آسائش اور آرام ملتا ہے تو وہ تنگدستی والے ایام بھول جاتا ہے۔ روزہ کے دوران جب بھوک اور پیاس کی شدت محسوس ہوتی ہے تو ان لوگوں کی حالت جاننے کا بڑا سنہری موقع ملتا ہے جن کو اللہ نے مال و دولت کی نعمت سے محروم رکھا ہے۔
رمضان کو شہر القرآن کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے کیونکہ اس ماہ قرآن کا نزول ہوا۔رمضان المبارک کا قرآن سے گہرا تعلق ہے رمضان المبارک کی قدر کرتے ہوئے روزے کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی تلاوت میں بھی مشغول رہنا چاہیے۔ رمضان اور قرآن ایک دوسرے سے اس طرح جڑے ہوئے ہیں کہ یہ دونوں روزے رکھنے اور پڑھنے والوں کے حق میں قیامت کے دن شفاعت کریں گے۔ حدیث میں ہے کہ روزے دار اور قرآن قیامت کے دن سفارش کرے گا، روزہ دار کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس شخص کو دن میں کھانے پینے سے روک دیا تھا۔ اس لیے میری سفارش اس کے حق میں قبول فرمائیے! قرآن پاک کہے گا: اے میرے رب! میں نے اسے رات کو سونے سے روکا۔ تو براہ کرم اس کے حق میں میری تجویز قبول فرمائیں! پھر دونوں کی سفارشیں قبول کی جائیں گی۔ اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور شیطان کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ یہ مہینہ محبت اور اتحاد کا سبق دیتا ہے۔رمضان المبارک کے آخری دس دنوں میں ایک ایسی عظیم رات ہے کہ اس کی بندگی ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی بڑھ کر ہے۔اللہ جل شانہ نے اس رات میں قرآن مجید کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل کیا۔جہاں سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر اس مقدس کتاب کا نزول ہوتا رہا۔آخری دس دنوں میں اعتکاف کرنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور یہ عمل انتہائی فضیلت والا ہے اعتکاف سے مراد یہ ہے کہ انسان یکسوئی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کے لئے لوگوں سے علیحدہ ہوجائے۔ یاد رہے کہ اعتکاف مسجد میں ہوگا۔ معتکف زیادہ سے زیادہ ذکر الٰہی، تلاوتِ قرآن، و عظ نصیحت، نماز، عبادت کااہتمام کرے اور فضول باتوں سے مکمل طور پر پرہیز کرے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزے سے معاشرے میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے اور پورا معاشرہ ایک خاص نظم و ضبط کا پابند ہو جاتا ہے۔ہر کوئی ایک ہی وقت میں تراویح پڑھتا ہے اور ایک ہی وقت میں کھانا شروع کرتا ہے۔ جس معاشرے میں یہ نظم و ضبط موجود ہو وہاں یہ اتنا موثر ہوتا ہے کہ دیکھنے والا اسے دیکھ کر ششدر رہ جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں صفائی ستھرائی بہتر ہو جاتی ہے۔ سڑکوں پر چیزیں پھینکنے والوں میں تبدیلی نظر آتی ہے۔ رویے بدل جاتے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کا خیال رکھنے لگتے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران لوگ ایک دوسرے کے بارے میں عام دنوں سے زیادہ سوچتے ہیں، مثلاً دوسروں کی مدد کرنا، اور کسی بھی معاشرے میں یہ ایک مثبت بات سمجھی جاتی ہے کہ جو لوگ اس معاشرے میں بہتر پوزیشن میں ہوں، وہ دوسروں کی مدد کریں۔ ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ ایک پست صورت حال اور یہ صورتحال ہم رمضان میں اپنے عروج پر دیکھتے ہیں، اس طرح رمضان میں بیماریوں کی شرح بھی کم ہو جاتی ہے۔ وہ لوگ جو باقاعدگی سے منشیات لیتے ہیں، جیسے کہ جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں، پان کھاتے ہیں، تمباکو کا استعمال کرتے ہیں یا دیگر منشیات کے عادی ہیں، ان کے منشیات کے استعمال میں کمی واقع ہوتی ہے۔
Email:[email protected]
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS
#رمضان #المبارک #کی #فضیلت #عظمت #اور #برکات #ڈاکٹر #ریحان #اختر