0

طلبہ کے خیالات نے سب کو حیران کردیا

آج کل کے اسکول کے بچوں کی سرگرمیوں کا زیادہ تر دارومدار موبائل فون پر ہی ہوتا ہے جو یقیناً ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

اسمارٹ فونز پر ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپلی کیشنز، منفی خبروں اور دیگر ہیجانی ویڈیوز سے نہ صرف بڑی عمر کے افراد ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہورہے ہیں بلکہ اسکول کے بچے بھی اس طرح کی شکایات کررہے ہیں۔

یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ موبائل فونز بچوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بن گئے ہیں۔ اس حوالے سے امریکا میں کیے جانے والے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ اسکول کے بچے اپنے اسمارٹ فونز سے دور رہ کر زیادہ آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔

پیو ریسرچ سنٹر کی جانب سے کرائے جانے والا یہ سروے ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب پورے امریکا میں بچوں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز تک رسائی سے روکنے کیلئے خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

دوسری جانب مقامی حکومتیں بھی اس حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں اور والدین کو بچوں کی ڈیجیٹل پلیٹ فارم تک رسائی کے حوالے سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتی ہے تاکہ ان کی تعلیمی سرگرمیوں پر کوئی منفی اثر نہ پڑنے پائے۔

سروے کے دوران جب سماجی تعلقات کو بہتر بنانے کے بارے میں پوچھا گیا تو 42 فیصد بچوں نے کہا کہ اسمارٹ فون کا استعمال ان کے سماجی تعلقات کو خراب کرتا ہے۔ 30 فیصد کا کہنا تھا کہ اسمارٹ فون کا استعمال انہیں سماجی بہتری کے بارے میں بہت کچھ سکھاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 38فیصد طلباء نے کہا کہ وہ اسمارٹ فونز پر زیادہ وقت گزارتے ہیں۔51فیصد نے کہا کہ وہ اپنے اسمارٹ فونز پر مناسب وقت گزارنے کے عادی ہیں۔ لڑکیاں اسمارٹ فون کے استعمال کو زیادہ اہم سمجھتی ہیں۔ 39 فیصد بچوں نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر گزارے ہوئے وقت کو کم کرنے پر توجہ دی ہے، صرف 27 فیصد بچوں نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں۔

سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بہت سے بچوں کے پاس اسمارٹ فون نہ ہونے پر منفی خیالات آتے ہیں۔ 40 فیصد بچوں نے کہا کہ جب وہ اسمارٹ فون نہیں رکھتے ہیں تو وہ کبھی کبھی بے چین یا تنہا محسوس کرتے ہیں۔

امریکہ سمیت کئی ممالک کے پالیسی ساز بچوں میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے استعمال کو کم کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں قواعد و ضوابط کو لاگو کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

Comments


#طلبہ #کے #خیالات #نے #سب #کو #حیران #کردیا