0

ملک میں پندرہویں صدر کے انتخاب کیلئے مرحلہ شروع

 اسلام آباد: ملک میں پندرہویں صدر کے انتخاب کیلئے مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔

پاکستان کے ابتدائی نو برسوں میں سربراہ حکومت ، گورنر جنرل ہوتے تھے۔ یہ عہدہ برطانوی پارلیمنٹ نے تخلیق کیا تھا جو برطانیہ کے ماتحت لیکن کلی اختیارات کا مالک ہوتا تھا۔

قیام پاکستان کے وقت 1947ء میں قائد اعظم سے لے کر 1956ء تک سکندرمرزا تک چار گورنرجنرلز رہے ہیں۔ اس دوران صرف چار سال ایسے تھے جب نوابزادہ لیاقت علی خان، ایک مکمل بااختیار وزیراعظم تھے۔

23 مارچ 1956ء کو پاکستان کا پہلا صدارتی آئین نافذ ہوا جس کے تحت پاکستان ، ایک جمہوریہ بنا اور سلطنت برطانیہ کی عملداری سے آزاد ہوا۔ اس آئین میں گورنر جنرل کے اختیارات ، صدر کو منتقل ہو گئے تھے۔ سکندرمرزا ، پہلے صدر بنے لیکن پھر فوجی بغاوت میں آرمی چیف ، مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے طور پر حاکم الوقت ہوئے۔

1956 ء میں اس وقت کے گورنر جنرل سکندر مرزا نے پہلی مرتبہ ملک میں ون یونٹ کا نظام متعارف کروانے کے ساتھ صدر پاکستان کی حیثیت سے اختیارات سنبھال لئے۔ صدر سکندر مرزا 27 اکتوبر 1958ء تک اس عہدے پرفائز رہے جس کے بعد ان سے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے کر چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل ایوب خان خود ملک کے صدر بن گئے۔

جنرل ایوب خان کو ان کے وضع کردہ صدارتی نظام کے تحت جنوری 1965ء میں 80 ہزار بنیادی جمہوریتوں کے ذریعے ملک کا صدر منتخب کیا گیا۔ ملک میں جاری سیاسی جماعتوں کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں قبل از وقت مستعفی ہوکر ایوب خان نے اقتدار فوج کے سربراہ جنرل یحیٰی خان کے حوالے کر دیا۔

جنرل یحییٰ خان صدر مملکت کی حیثیت سے سقوط ڈھاکہ سے قبل 21 دسمبر 1971ء تک اس عہدے پرکام کرتے رہے۔ اس کے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے 20دسمبر1971کوصدارت کا عہدہ سنبھالا۔ملک میں نئے آئین کی تیاری کے دوران 14 اگست 1973ء تک ذوالفقارعلی بھٹو صدر پاکستان کے عہدے پر فائز رہے۔

14اگست 1973میں چودھری فضل الٰہی کو صدر پاکستان بنایا گیا۔تاہم 5 جولائی 1977ء میں ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد ایک مرتبہ پھر نہ تو پارلیمانی نظام باقی رہا اور نہ ہی 1973 کے حقیقی آئین کے تحت نئے صدر مملکت کے انتخاب کا موقع آ سکا۔

صدر فضل الٰہی جب مستعفی ہو کر اس منصب سے سبکدوش ہوئے تو جنرل ضیاء الحق 16 ستمبر 1978ء کوملک کے صدر کے عہدے پر بھی فائز ہو گئے اور 17اگست 1988ء کو فضائی حادثے میں اپنی موت تک کامل اختیارات کے ساتھ ملک میں صدر پاکستان کے عہدے پر فائز رہے۔

اس کے بعد سینیٹ کے چیئرمین غلام اسحاق خان ملک کے قائم مقام صدر بنائے گئے۔ جنہیں نئے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اسمبلیوں کے ذریعے دسمبر 1988ء میں ملک کا نیا صدر مملکت منتخب کیا گیا۔

اسحاق خان 18 جولائی 1993ء تک اس عہدے پر فائز رہے اور اپنی مدت مقررہ مکمل ہونے سے قبل اس وقت کے وزیراعظم میاں نوازشریف سے اختلافات کے باعث حکومت کی برطرفی کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے عہدہ  صدارت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے۔

وسیم سجاد 14 نومبر 1993ء تک اس عہدے پر فائز رہے ان کے بعد حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے فاروق احمد خان لغاری کوعہدہ صدارت کے لئے امیدوار نامزد کیا گیا۔

قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ کے ارکان نے نومبر 1993ء میں صدرمملکت کے انتخاب میں فاروق لغاری جیتے اور انہیں عہدہ صدارت پرفائز کر دیاگیا، آٹھویں ترمیم کے اختیارات کے حامل صدرفاروق لغاری نے 5 نومبر 1996ء کو بالآخر انہیں بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔

ملک میں نئے صدر کے انتخاب کے نتیجے میں یکم جنوری 1998ء کو سابق جج سپریم کورٹ جسٹس رفیق تارڑ صدر پاکستان کے عہدے پرفائز ہوئے۔ صدر رفیق تارڑ کی اس عہدے کی میعاد بھی ابھی مکمل نہ ہوپائی تھی کہ 12 اکتوبر 1999ء کو جنرل مشرف اور ان کے ساتھیوں نے ملک کے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔

جنرل مشرف نے مارشل لاء کے آغاز پر چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے ساتھ ملک کے چیف ایگزیکٹو (وزیراعظم) کے اختیارات توسنبھالا لیکن بعد میں 20 جون 2001ء میں انہوں نے صدر رفیق تارڑکے سبکدوش ہو جانے پر ملک کے صدر مملکت کا منصب بھی سنبھال لیا۔

جنرل پرویز مشرف 6 اکتوبر 2007ء تک پہلی مدت کے لئے بطور صدر پاکستان کرسی اقتدار پر براجمان رہے ہیں۔ اس دوران 2002ء میں بننے والی اسمبلیوں کے ذریعے جنرل پرویزمشرف کو دوسری مدت کے لئے صدر منتخب کر لیا گیا۔ مگر فروری 2008ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اسمبلیوں میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپنے خلاف مواخذے کی تحریک کے نتیجے میں جنرل پرویز مشرف 10 ماہ 12 دن بعد ہی 18 اگست 2008 ء کواس عہدہ سے مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئے۔

9 ستمبر 2008ء کو حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار آصف علی زرداری صدرمملکت کے عہدے پرفائز ہوئے۔ صدر آصف علی زرداری 8 ستمبر 2013ء کو اپنی پانچ سالہ مقررہ مدت مکمل ہونے پر سبکدوش ہوئے۔

ان کے بعد ممنون حسین پاکستان کے بارہویں صدرمنتخب ہوئے ان کا عرصہ اقتدار: 9 ستمبر 2013ء تا 8 ستمبر 2018ء تھا، وہ 1999ء میں گورنر سندھ بھی رہے۔ ان کی حیثیت بھی فضل الہیٰ چوہدری اور محمد رفیق تارڑ کی طرح علامتی سربراہ کی تھی۔

ان کے بعد پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عارف علوی 9ستمبر2018کو صدربنایاگیاجن کی مدت 8ستمبر2023کوختم ہوگئی تھی تاہم اس وقت چونکہ نگران حکومت تھی اس لئے ان کا انتخاب نئی منتخب پارلیمان کرے گی۔


#ملک #میں #پندرہویں #صدر #کے #انتخاب #کیلئے #مرحلہ #شروع